قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍؓ)

حکم : ضعیف الاسناد 

3803. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَيَّاةَ يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَخِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ لَمَّا أُرِيدَ قَتْلُ عُثْمَانَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا جَاءَ بِكَ قَالَ جِئْتُ فِي نَصْرِكَ قَالَ اخْرُجْ إِلَى النَّاسِ فَاطْرُدْهُمْ عَنِّي فَإِنَّكَ خَارِجًا خَيْرٌ لِي مِنْكَ دَاخِلًا فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى النَّاسِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ كَانَ اسْمِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فُلَانٌ فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ وَنَزَلَتْ فِيَّ آيَاتٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَنَزَلَتْ فِيَّ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ وَنَزَلَتْ فِيَّ قُلْ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْكِتَابَ إِنَّ لِلَّهِ سَيْفًا مَغْمُودًا عَنْكُمْ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ قَدْ جَاوَرَتْكُمْ فِي بَلَدِكُمْ هَذَا الَّذِي نَزَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاللَّهَ اللَّهَ فِي هَذَا الرَّجُلِ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَتَلْتُمُوهُ لَتَطْرُدُنَّ جِيرَانَكُمْ الْمَلَائِكَةَ وَلَتَسُلُّنَّ سَيْفَ اللَّهِ الْمَغْمُودَ عَنْكُمْ فَلَا يُغْمَدُ عَنْكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالُوا اقْتُلُوا الْيَهُودِيَّ وَاقْتُلُوا عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ وَقَدْ رَوَى شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ فَقَالَ عَنْ ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ

مترجم:

3803.

عبداللہ بن سلام ؓ  کے بھتیجے کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے عثمان ؓ  کے قتل کا ارادہ کیا تو عبداللہ بن سلام عثمان ؓ کے پاس آئے، عثمان ؓ نے ان سے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: میں آپ کی مدد کے لیے آیا ہوں تو آپ نے کہا: تم لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس آنے سے بھگاؤ کیوں کہ تمہارا باہر رہنا میرے حق میں تمہارے اندر رہنے سے زیادہ بہتر ہے، چنانچہ عبداللہ بن سلام نکل کر لوگوں کے پاس آئے اوران سے کہا: لوگو! میرا نام جاہلیت میں فلاں تھا تو رسول اللہ ﷺ نے میرا نام عبداللہ رکھا، اور میری شان میں اللہ کی کتاب کی کئی آیتیں نازل ہوئیں، چنانچہ ﴿وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾۱؎ ﴿قُلْ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْكِتَابَ﴾۲؎ میرے ہی سلسلہ میں اتری، اللہ کی تلوار میان میں ہے اور فرشتے تمہارے اس شہر مدینہ میں جس میں رسول اللہ ﷺ اترے تمہارے ہمسایہ ہیں، لہٰذا تم اس شخص کے قتل میں اللہ سے ڈرو، قسم اللہ کی! اگر تم نے اسے قتل کر دیا، تم اپنے ہمسایہ فرشتوں کو اپنے پاس سے بھگا دو گے، اور اللہ کی تلوار کو جو میان میں ہے باہر کھینچ لو گے، پھر وہ قیامت تک میان میں نہیں آ سکے گی تو لوگ ان کی یہ نصیحت سن کر بولے: اس یہودی کو قتل کرو اور عثمان کو بھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالملک بن عمیر کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲۔ شعیب بن صفوان نے بھی حدیث عبدالملک بن عمیر سے روایت کی ہے ،انہوں نے سند میں (ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ) کہا ہے۔