تشریح:
وضاحت:
۱؎: ٹھیک یہی معاملہ علقمہ بن قیس کوفی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا، وہ شام آئے تو یہی دعا کی، تو انہیں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ صحبت میسر ہوئی، انہوں بھی علقمہ سے بالکل یہی بات کہی جو اس حدیث میں ہے۔
۲؎: جن کی دعائیں رب العزت کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں۔ اور یہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں۔
۳؎: انہیں صاحب کتابیں اس لیے کہا گیا ہے کیوں کہ وہ پہلے مجوسی تھے، تلاش حق میں پہلے دین عیسیٰ قبول کئے، پھر مشرف بہ اسلام ہوئے اور قرآن پر ایمان لائے۔