قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

3914 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَظُنُّهُ قَالَ أَوْ أَحَدُهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ وَيُرْوَى عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ

جامع ترمذی:

كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں 

  (

باب: رسول اللہ ﷺ کا فرمان: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو ...​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3914.   ابوہریرہ ؓ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں ر مضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزر گیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بنا سکے ہوں‘‘، عبدالرحمن (راوی) کہتے ہیں: میرا خیال یہ ہے کہ آپﷺ نے دونوں ماں باپ کہا۔ یا یہ کہا کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے میں پایا ( اور ان کی خدمت کرکے اپنی مغفرت نہ کرا لی ہو۔)امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔۲۔ ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور یہ ثقہ ہیں اور یہ ابن علیہ۱؎ ہیں۔۳۔ اس باب میں جابر اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۴۔ بعض اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب مجلس میں آدمی ایک بار رسول اللہ ﷺ کو درود بھیج دے تو اس مجلس میں چاہے جتنی بار آپﷺ کا نام آئے ایک بار درود بھیج دینا ہر بار کے لیے کافی ہو گا (یعنی ہر بار درود بھیجنا ضروری نہ ہو گا)۔