تشریح:
۱؎: اسی سے امام شافعی وغیرہ نے دلیل پکڑی ہے کہ استسقاء میں بھی بارہ تکبیرات زوائد سے دو رکعتیں پڑھی جائیں گی، جبکہ جمہور نمازِ جمعہ کی طرح پڑھنے کے قائل ہیں اور اس حدیث میں ((كَمَا كَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدِ)) سے مراد یہ بیان کیا ہے کہ جیسے: آبادی سے باہر جہری قراء ت سے خطبہ سے پہلے دو رکعت عید کی نماز پڑھی جاتی ہے، اور دیگر احادیث و آثار سے یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے، صاحب تحفہ نے اسی کی تائید کی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: (**) إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن عبد الله بن أبي بكر؛ أنه سمع عباد بن تميم يقول: سمعت عبد الله بن زيد المازني. (*) يعني: عبد الله بن زيد. وهذه الي واية كانث في أصل الثيخ قبل الحديث (1067) . (الناشر) . (**) كذا في أصل الثيخ رحمه الله؛ لم يكمل ما أراد قوده. (الناشا.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ ولم يخرجه البخاري. والحديث في "الموطأً" (1/197) . وعنه: مسلم (3/23) ، والنسائي (1/224) ، والبيهقي (3/350) ، وأحمد
(4/41) عن مالك... به.