قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِفْطَارِ الصَّائِمِ الْمُتَطَوِّعِ​)

حکم : صحیح 

731. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ كُنْتُ قَاعِدَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ إِنِّي أَذْنَبْتُ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ وَمَا ذَاكِ قَالَتْ كُنْتُ صَائِمَةً فَأَفْطَرْتُ فَقَالَ أَمِنْ قَضَاءٍ كُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ لَا قَالَ فَلَا يَضُرُّكِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَائِشَةَ

مترجم:

731.

ام ہانی‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھر میں نے عرض کیا: میں نے گناہ کا کام کر لیا ہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئے۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: میں روزے سے تھی اورمیں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا: کیا کوئی قضا کا روزہ تھا جسے تم قضا کر رہی تھی؟ عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا:  ’’تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابو سعید خدری اور ام المومنین عائشہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔