قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ اسْتَقَاءَ عَمْدًا​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

739 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ وَمَنْ اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَثَوْبَانَ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ و قَالَ مُحَمَّدٌ لَا أُرَاهُ مَحْفُوظًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَثَوْبَانَ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ صَائِمًا مُتَطَوِّعًا فَقَاءَ فَضَعُفَ فَأَفْطَرَ لِذَلِكَ هَكَذَا رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ مُفَسَّرًا وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الصَّائِمَ إِذَا ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ وَإِذَا اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

جامع ترمذی:

كتاب: روزے کے احکام ومسائل 

  (

باب: جان بوجھ کر قے کر دینے والے کے حکم کا بیان

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

739.   ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’جسے قے آ جائے اس پر روزے کی قضا لازم نہیں۱؎ اور جو جان بوجھ کر قے کرے تو اسے روزے کی قضا کرنی چاہئے‘‘۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو ہریرہ ؓ کی حدیث حسن غریب ہے۔۲- ہم اسے بسند ’’ہشام عن ابن سیرین عن أبی ہریرہ عن النبی ﷺ ‘‘ عیسیٰ بن یونس ہی کے طریق سے جانتے ہیں۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا۔۲- یہ حدیث دوسری اور سندوں سے بھی ابو ہریرہ سے روایت کی گئی ہے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے۔۳- اس باب میں ابو الدرداء، ثوبان اور فضالہ بن عبید‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۴- ابو الدرداء، ثوبان اور فضالہ بن عبید‬ ؓ س‬ے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قے کی تو آپ نے روزہ توڑ دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نفلی روزے سے تھے۔ قے ہوئی تو آپ نے کچھ کمزوری محسوس کی اس لیے صوم توڑ دیا، بعض روایات میں اس کی تفسیر اسی طرح مروی ہے۔۵- اور اہل علم کا عمل ابو ہریرہ کی حدیث پر ہے جسے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے کہ روزہ دار کو جب قے آ جائے توا س پر قضا لازم نہیں ہے۔ اور جب قے جان بوجھ کر کرے تو اسے چاہئے کہ قضا کرے۔ سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔