قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ الْقُبْلَةِ​)

حکم : صحیح 

86. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالُوا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِهِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قَالَ قُلْتُ مَنْ هِيَ إِلَّا أَنْتِ قَالَ فَضَحِكَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ قَالُوا لَيْسَ فِي الْقُبْلَةِ وُضُوءٌ و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ فِي الْقُبْلَةِ وُضُوءٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَإِنَّمَا تَرَكَ أَصْحَابُنَا حَدِيثَ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا لِأَنَّهُ لَا يَصِحُّ عِنْدَهُمْ لِحَالِ الْإِسْنَادِ قَالَ و سَمِعْت أَبَا بَكْرٍ الْعَطَّارَ الْبَصْرِيَّ يَذْكُرُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ قَالَ ضَعَّفَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ هَذَا الْحَدِيثَ جِدًّا وَقَالَ هُوَ شِبْهُ لَا شَيْءَ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ و قَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَهَا وَلَمْ يَتَوَضَّأْ وَهَذَا لَا يَصِحُّ أَيْضًا وَلَا نَعْرِفُ لِإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ سَمَاعًا مِنْ عَائِشَةَ وَلَيْسَ يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ

مترجم:

86.

ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی بیویوں میں سے کسی ایک کا بوسہ لیا، پھرآپ نماز کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنی خالہ ام المومنین عائشہ سے) کہا: وہ آپ ہی رہی ہوں گی؟ تووہ ہنس پڑیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم سے اسی طرح مروی ہے اور یہی قول سفیان ثوری، اور اہل کوفہ کا ہے کہ بوسہ لینے سے وضو(واجب) نہیں ہے، مالک بن انس، اوزاعی، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ بوسہ لینے سے وضو(واجب) ہے، یہی قول صحابہ اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم کا ہے۔
۲- ہمارے اصحاب نے عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث پر جو نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے محض اس وجہ سے عمل نہیں کیا کہ یہ سند کے اعتبار سے صحیح نہیں۲؎ ۔
۳- یحیی بن قطان نے اس حدیث کی بہت زیادہ تضعیف کی ہے اور کہا ہے کہ یہ لاشیٔ کے مشابہ ہے۳؎۔
۴- نیز میں نے محمد بن اسماعیل (بخاری) کو بھی اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا، انہوں نے کہا کہ حبیب بن ثابت کا سماع عروۃ سے نہیں ہے۔
۵- نیزابراہیم تیمی نے بھی عائشہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان کا بوسہ لیا اور وضو نہیں کیا۔ لیکن یہ روایت بھی صحیح نہیں کیونکہ عائشہ سے ابراہیم تیمی کے سماع کا ہمیں علم نہیں۔ اس باب میں نبی اکرم ﷺ سے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے۔