تشریح:
۱؎: یعنی آپ نے سابق وضو ہی پرنماز پڑھی، بوسہ لینے سے نیا وضو نہیں کیا، اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ عورت کے چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور یہی قول راجح ہے۔
۲؎: لیکن امام شوکانی نے نیل الأوطار میں اور علامہ البانی نے صحیح أبی داود (رقم ۱۷۱- ۱۷۲) میں متابعات اور شواہد کی بنیاد پر اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، نیز دیگر بہت سے ائمہ نے بھی اس حدیث کی تصحیح کی ہے (تفصیل کے لیے دیکھئے مذکورہ حوالے)۔
۳؎: ’’لا شئی کے مشابہ‘‘ ہے یعنی ضعیف ہے۔
نوٹ: (سند میں حبیب بن ابی ثابت اور عروہ کے درمیان انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے، لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)