قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

887 .   حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ إِنِّي أُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: حجر اسود کو بوسہ دینے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

887.   عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب ؓ کو حجر اسود کا بوسہ لیتے دیکھا، وہ کہہ رہے تھے: میں تیرا بوسہ لے رہا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو تیرا بوسہ لیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابو بکر اور ابن عمر سے بھی احادیث آئی ہیں۔