موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ لَهَا)
حکم : صحیح
1044 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ وَاقِدٍ وَهُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ ذُكِرَ الْقِيَامُ فِي الْجَنَائِزِ حَتَّى تُوضَعَ فَقَالَ عَلِيٌّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ رِوَايَةُ أَرْبَعَةٍ مِنْ التَّابِعِينَ بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَهَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَهَذَا الْحَدِيثُ نَاسِخٌ لِلْأَوَّلِ إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا و قَالَ أَحْمَدُ إِنْ شَاءَ قَامَ وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَقُمْ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَامَ ثُمَّ قَعَدَ وَهَكَذَا قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَبُو عِيسَى مَعْنَى قَوْلِ عَلِيٍّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ قَعَدَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْجَنَازَةَ قَامَ ثُمَّ تَرَكَ ذَلِكَ بَعْدُ فَكَانَ لَا يَقُومُ إِذَا رَأَى الْجَنَازَةَ
جامع ترمذی:
كتاب: جنازے کے احکام ومسائل
باب: جنازے کے لیے کھڑا نہ ہونے کی رخصت کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1044. علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لیے جب تک کہ وہ رکھ نہ دیاجائے کھڑے رہنے کاذکرکیاگیا تو علی ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کھڑے رہتے تھے پھرآپ بیٹھنے لگے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ علی ؓکی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس میں چار تابعین کی روایت ہے جو ایک دوسرے سے روایت کررہے ہیں۔۳۔ شافعی کہتے ہیں: اس باب میں یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔ یہ حدیث پہلی حدیث ’’جب تم جنازہ دیکھو، تو کھڑے ہوجاؤ‘‘ کی ناسخ ہے۔۴۔ اس باب میں حسن بن علی اور ابن عباس سے بھی احادیث آئی ہیں۔۵۔ بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔۶۔ احمد کہتے ہیں کہ چاہے تو کھڑا ہوجائے اور چاہے تو کھڑا نہ ہو۔ انہوں نے اس بات سے دلیل پکڑی ہے کہ نبی اکرمﷺ کے بارے میں مروی ہے کہ آپ کھڑے ہوجایاکرتے تھے پھر بیٹھے رہنے لگے۔ اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کابھی قول ہے۔۷۔ علی کے قول (رسول اللہ ﷺ جنازے کے لیے کھڑے ہوجایاکرتے تھے پھرآپ بیٹھے رہنے لگے کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنازہ دیکھتے تو کھڑے ہوجاتے پھر بعد میں آپ اس سے رُک گئے۔ جب کوئی جنازہ دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے)۔