قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْوِيَةِ بَيْنَ الضَّرَائِرِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1140 .   حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ هَذِهِ قِسْمَتِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ لَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ الْحُبَّ وَالْمَوَدَّةَ كَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ

جامع ترمذی:

كتاب: نکاح کے احکام ومسائل 

  (

باب: سوکنوں کے درمیان باری کی تقسیم میں برابر ی کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1140.   ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: نبی اکرمﷺ اپنی بیویوں کے درمیان باری تقسیم کرتے ہوئے فرماتے: ’’اے اللہ! یہ میری تقسیم ہے جس پر میں قدرت رکھتا ہوں، لیکن جس کی قدرت تو رکھتا ہے، میں نہیں رکھتا، اس کے بارے میں مجھے ملامت نہ کرنا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث کو اسی طرح کئی لوگوں نے بسند «حماد بن سلمة عن ایوب عن ابی قلابة عن عبداللہ بن یزیدعن عائشة» روایت کیا ہے کہ نبی اکرمﷺ باری تقسیم کرتے تھے جب کہ اسے حماد بن زید اوردوسرے کئی ثقات نے بسند «ایوب عن ابی قلابة» مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرمﷺ باری تقسیم کرتے تھے اور یہ حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اور’’جس کی قدرت تو رکھتا ہے میں نہیں رکھتا‘‘ سے مراد محبت ومؤدّۃ ہے، اسی طرح بعض اہل علم نے اس کی تفسیرکی ہے۔