موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي طَلاَقِ السُّنَّةِ)
حکم : صحیح
1176 . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِي الْحَيْضِ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَكَذَلِكَ حَدِيثُ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ طَلَاقَ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَهِيَ طَاهِرٌ فَإِنَّهُ يَكُونُ لِلسُّنَّةِ أَيْضًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَكُونُ ثَلَاثًا لِلسُّنَّةِ إِلَّا أَنْ يُطَلِّقَهَا وَاحِدَةً وَاحِدَةً وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَإِسْحَقَ وَقَالُوا فِي طَلَاقِ الْحَامِلِ يُطَلِّقُهَا مَتَى شَاءَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُطَلِّقُهَا عِنْدَ كُلِّ شَهْرٍ تَطْلِيقَةً
جامع ترمذی:
كتاب: طلاق ور لعان کے احکام ومسائل
باب: مسنون طلاق کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1176. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، ان کے والد عمر ؓ نے نبی اکرمﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اُسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرلے، پھرطہر یا حمل کی حالت میں طلاق دے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یونس بن جبیر کی حدیث جسے وہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، حسن صحیح ہے۔ اور اسی طرح سالم بن عبداللہ کی بھی جسے وہ ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں۔۲۔ یہ حدیث کئی اور طرق سے بھی ابن عمر ؓ سے مروی ہے اور وہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ طلاقِ سنّی یہ ہے کہ آدمی طہر کی حالت میں جماع کیے بغیر طلاق دے۔۴۔ بعض کہتے ہیں کہ اگر اس نے طہر کی حالت میں تین طلاقیں دیں، تو یہ بھی طلاقِ سنّی ہوگی۔ یہ شافعی اوراحمد بن حنبل کا قول ہے۔۵۔ اوربعض کہتے ہیں کہ تین طلاق طلاق سنی نہیں ہوگی، سوائے اس کے کہ وہ ایک ایک طلاق الگ الگ کرکے دے۔ یہ سفیان ثوری اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔۶۔ اور یہ لوگ حاملہ کے طلاق کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ اسے جب چاہے طلاق دے سکتا ہے، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔۷۔ اوربعض کہتے ہیں: اسے بھی وہ ہرماہ ایک طلاق دے گا ۔