موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ طَلاَقَ الأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ)
حکم : ضعیف
1182 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُظَاهِرُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَعِدَّتُهَا حَيْضَتَانِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى و حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا مُظَاهِرٌ بِهَذَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُظَاهِرِ بْنِ أَسْلَمَ وَمُظَاهِرٌ لَا نَعْرِفُ لَهُ فِي الْعِلْمِ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
جامع ترمذی:
كتاب: طلاق ور لعان کے احکام ومسائل
باب: لونڈی کے لیے دوہی طلاق ہونے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1182. ام المومنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’لونڈی کے لیے دوہی طلاق ہے اور اس کی عدت دوحیض ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ عائشہ ؓ کی حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے مظاہربن اسلم ہی کی روایت سے جانتے ہیں، اور مظاہر بن اسلم کی اس کے علاوہ کوئی اور روایت میرے علم میں نہیں۔۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمر ؓ سے بھی روایت ہے۔۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ اور یہی سفیان ثوری، شافعی،احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔