موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبَيِّعَيْنِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا)
حکم : حسن صحیح
1247 . أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمَعْنَى هَذَا أَنْ يُفَارِقَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ وَلَوْ كَانَتْ الْفُرْقَةُ بِالْكَلَامِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ خِيَارٌ بَعْدَ الْبَيْعِ لَمْ يَكُنْ لِهَذَا الْحَدِيثِ مَعْنًى حَيْثُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ
جامع ترمذی:
كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
باب: بیچنے والا اورخریدار دونوں کو جب تک وہ جدانہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1247. عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بائع اورمشتری جب تک جدا نہ ہوں ان کو اختیار ہے الا یہ کہ بیع خیار ہو (تب جُداہو نے کے بعد بھی واپسی کا اختیارباقی رہتا ہے)، اور بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے ساتھی (مشتری) سے اس ڈر سے جدا ہوجائے کہ وہ بیع کوفسخ کردے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ اور اس کا معنی یہی ہے کہ بیع کے بعد وہ مشتری سے جُدا ہو جائے اس ڈرسے کہ وہ اسے فسخ کردے گا اور اگرجدائی صرف کلام سے ہوجاتی، اور بیع کے بعد مشتری کو اختیار نہ ہوتا تو اس حدیث کا کوئی معنی نہ ہوگا جو کہ آپﷺ نے فرمایاہے: ’’بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ مشتری سے اس ڈرسے جُدا ہو جائے کہ وہ اس کی بیع کو فسخ کردے گا۔‘‘