موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْغِشِّ فِي الْبُيُوعِ)
حکم : صحیح
1315 . حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةٍ مِنْ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ مَا هَذَا قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ ثُمَّ قَالَ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي الْحَمْرَاءِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا الْغِشَّ وَقَالُوا الْغِشُّ حَرَامٌ
جامع ترمذی:
كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
باب: بیع میں دھوکہ دینے کی حرمت کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1315. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ایک غلہ کے ڈھیر سے گزرے، توآپﷺ نے اس کے اندر اپنا ہاتھ داخل کردیا، آپﷺ کی انگلیاں ترہوگئیں توآپﷺ نے فرمایا: ’’غلہ والے! یہ کیا معاملہ ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! بارش سے بھیگ گیا ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے اوپرکیوں نہیں کردیا تا کہ لوگ دیکھ سکیں‘‘، پھر آپ نے فرمایا: ’’جو دھوکہ دے ۱؎ ، ہم میں سے نہیں ہے‘‘۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابن عمر، ابوحمراء، ابن عباس ، بریدہ، ابوبردہ بن دینار اور حذیفہ بن یمان ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔اہل علم کا اسی پرعمل ہے ۔ وہ دھوکہ دھڑی کو ناپسند کرتے ہیں اور اسے حرام کہتے ہیں۔