موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى مَا يُصَدِّقُهُ صَاحِبُهُ)
حکم : صحیح
1354 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَمِينُ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ و قَالَ قُتَيْبَةُ عَلَى مَا صَدَّقَكَ عَلَيْهِ صَاحِبُكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هُشَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ هُوَ أَخُو سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا فَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الْحَالِفِ وَإِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ مَظْلُومًا فَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الَّذِي اسْتَحْلَفَ
جامع ترمذی:
كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
باب: قسم اسی چیز پرواقع ہوگی جس پر مدعی قسم لے رہاہے
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1354. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قسم ا سی چیز پرواقع ہوگی جس پر تمہارا ساتھی (فریق مخالف) قسم لے رہاہے‘‘۔ (توریہ کا اعتبار نہیں ہوگا) امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ ہم اسے ہشیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے عبداللہ بن ابی صالح سے روایت کی ہے۔ اورعبداللہ بن ابی صالح، سہیل بن ابی صالح کے بھائی ہیں۔۳۔ بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، احمد اوراسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔۴۔ ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ جب قسم لینے والا ظالم ہوتو قسم کھانے والے کی نیت کا اعتبار ہوگا، اور جب قسم لینے والا مظلوم ہوتو قسم لینے والے کی نیت کا اعتبار ہوگا۔