قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْوَالِدَ يَأْخُذُ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1358 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ وَأَكْثَرُهُمْ قَالُوا عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا إِنَّ يَدَ الْوَالِدِ مَبْسُوطَةٌ فِي مَالِ وَلَدِهِ يَأْخُذُ مَا شَاءَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَأْخُذُ مِنْ مَالِهِ إِلَّا عِنْدَ الْحَاجَةِ إِلَيْهِ

جامع ترمذی:

كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں 

  (

باب: باپ بیٹے کے مال میں سے لے سکتا ہے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1358.   ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' سب سے پاکیزہ چیز جس کو تم کھاتے ہو تمہاری اپنی کمائی ہے اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی میں سے ہے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲-بعض لوگوں نے عمارہ بن عمیر سے اورعمارہ نے اپنی ماں سے اور ان کی ماں نے عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت کی ہے، لیکن اکثر راویوں نے'عن أمّه' کے بجائے' عن عمته' کہا ہے یعنی عمارہ بن عمیرنے اپنی پھوپھی سے اور انہوں نے عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت کی ہے،۳- اس باب میں جابر اور عبداللہ بن عمرو ؓم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ باپ کو بیٹے کے مال میں کلی اختیار ہے وہ جتنا چاہے لے سکتا ہے،۵- اوربعض کہتے ہیں کہ باپ اپنے بیٹے کے مال سے بوقت ضرورت ہی لے سکتا ہے۔