موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي النُّحْلِ وَالتَّسْوِيَةِ بَيْنَ الوَلَدِ)
حکم : صحیح
1367 . حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ يُحَدِّثَانِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَ ابْنًا لَهُ غُلَامًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ فَقَالَ أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ التَّسْوِيَةَ بَيْنَ الْوَلَدِ حَتَّى قَالَ بَعْضُهُمْ يُسَوِّي بَيْنَ وَلَدِهِ حَتَّى فِي الْقُبْلَةِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ يُسَوِّي بَيْنَ وَلَدِهِ فِي النُّحْلِ وَالْعَطِيَّةِ يَعْنِي الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى سَوَاءٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَقَالَ بَعْضُهُمْ التَّسْوِيَةُ بَيْنَ الْوَلَدِ أَنْ يُعْطَى الذَّكَرُ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ مِثْلَ قِسْمَةِ الْمِيرَاثِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
جامع ترمذی:
كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
باب: ہبہ کرتے وقت سب لڑکوں کو برابر دینے کے بیان میں
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1367. نعمان بن بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ (بشیر) نے اپنے ایک بیٹے کو ایک غلام دیا، وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تاکہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں، تو آپ نے ان سے پوچھا: ’’کیا تم نے اپنے تمام لڑکوں کو ایسا ہی غلام عطیہ میں دیا ہے ۱؎ جیسا اس کو دیا ہے؟‘‘ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ’’تو اسے واپس لے لو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- یہ اور بھی سندوں سے نعمان بن بشیر رضی الله عنہ سے مروی ہے۔۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ اولاد کے درمیان (عطیہ دینے میں) برابری کو ملحوظ رکھنے کو مستحب سمجھتے ہیں، یہاں تک کہ بعض لوگوں نے تو کہا ہے کہ بوسہ لینے میں بھی اپنی اولاد کے درمیان برابری برقرار رکھے۔۴۔ اور بعض اہل علم کہتے ہیں: بخشش اور عطیہ میں اپنی اولاد یعنی بیٹا اور بیٹی کے درمیان بھی برابری برقرار رکھے۔ یہی سفیان ثوری کا قول ہے۔۵۔ اور بعض اہل علم کہتے ہیں: اولاد کے درمیان برابری یہی ہے کہ میراث کی طرح لڑکے کو لڑکی کے دوگنا دیا جائے۔