موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي إِحْيَاءِ أَرْضِ الْمَوَاتِ)
حکم : صحیح
1378 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْيَى أَرْضًا مَيِّتَةً فَهِيَ لَهُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا لَهُ أَنْ يُحْيِيَ الْأَرْضَ الْمَوَاتَ بِغَيْرِ إِذْنِ السُّلْطَانِ وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ لَهُ أَنْ يُحْيِيَهَا إِلَّا بِإِذْنِ السُّلْطَانِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ جَدِّ كَثِيرٍ وَسَمُرَةَ
جامع ترمذی:
كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
باب: غیر آباد زمین آباد کرنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1378. ۲۔ اس باب میں جابر عمرو بن عوف مزنی اور عبادہ بن صامت ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ مالک بن انس کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺکی حدیث ’’العجماء جرحها جبار‘‘ کی تفسیر یہ ہے کہ چوپایوں سے لگے ہوئے زخم رائیگاں ہیں اس میں کوئی دیت نہیں ہے۔۴۔ ’’العجماء جرحها جبار‘‘کی بعض علماء نے یہی تفسیرکی ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ بے زبان جانور وہ ہیں جو اپنے مالک کے پاس سے بدک کربھاگ جائیں، اگر ان کے بدک کر بھاگنے کی حالت میں کسی کو ان سے زخم لگے یا چوٹ آجائے تو جانور والے پرکوئی تاوان نہیں ہوگا۔۵۔ ’’والمعدن جبار‘‘ کی تفسیر میں مالک کہتے ہیں: جب کوئی شخص کان کھدوائے اور اس میں کوئی گر جائے تو کان کھودوانے والے پر کوئی تاوان نہیں ہے، اسی طرح کنواں ہے جب کوئی مسافروں وغیرہ کے لیے کنواں کھُدوائے اور اس میں کوئی شخص گرجائے تو کھُدوانے والے پر کوئی تاوان نہیں ہے۔۶۔ ’’وفي الركاز الخمس‘‘ کی تفسیر میں مالک کہتے ہیں: ’’رکاز‘‘ اہل جاہلیت کا دفینہ ہے اگر کسی کو جاہلیت کا دفینہ ملے تو وہ پانچواں حصہ سلطان کے پاس (سرکاری خزانہ میں) جمع کرے گا اورجو باقی بچے گاوہ اس کا ہوگا۔