موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَمْ تَمْكُثُ النُّفَسَاءُ؟)
حکم : حسن صحیح
139 . حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ أَبُو بَدْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ النُّفَسَاءُ تَجْلِسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنْ الْكَلَفِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَهْلٍ عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَاسْمُ أَبِي سَهْلٍ كَثِيرُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ثِقَةٌ وَأَبُو سَهْلٍ ثِقَةٌ وَلَمْ يَعْرِفْ مُحَمَّدٌ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَهْلٍ وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ عَلَى أَنَّ النُّفَسَاءَ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِلَّا أَنْ تَرَى الطُّهْرَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِنَّهَا تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي فَإِذَا رَأَتْ الدَّمَ بَعْدَ الْأَرْبَعِينَ فَإِنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا لَا تَدَعُ الصَّلَاةَ بَعْدَ الْأَرْبَعِينَ وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْفُقَهَاءِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَيُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ إِنَّهَا تَدَعُ الصَّلَاةَ خَمْسِينَ يَوْمًا إِذَا لَمْ تَرَ الطُّهْرَ وَيُرْوَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَالشَّعْبِيِّ سِتِّينَ يَوْمًا
جامع ترمذی:
كتاب: طہارت کے احکام ومسائل
باب: نفاس والی عورتیں (صوم و صلاۃ سے) کب تک رُکی رہیں؟
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
139. ام المومنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں نفاس والی عورتیں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھیں، اور جھائیوں کے سبب ہم اپنے چہروں پر ورس (نامی گھاس ہے) ملتی تھیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف ابو سہل ہی کی روایت سے جانتے ہیں-۲- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے تمام اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ نفاس والی عورتیں چالیس دن تک نماز نہیں پڑھیں گی۔ البتہ اگر وہ اس سے پہلے پاک ہو لیں توغسل کر کے نماز پڑھنے لگ جائیں، اگر چالیس دن کے بعد بھی وہ خون دیکھیں تو اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ چالیس دن کے بعد وہ نماز نہ چھوڑیں، یہی اکثر فقہاء کا قول ہے۔ سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ پچاس دن تک نماز چھوڑے رہے جب وہ پاکی نہ دیکھے، عطاء بن ابی رباح اور شعبی سے ساٹھ دن تک مروی ہے۔