موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا اسْتُكْرِهَتْ عَلَى الزِّنَا)
حکم : حسن
1454 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْكِنْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ فَانْطَلَقَ وَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا وَمَرَّتْ بِعِصَابَةٍ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا وَأَتَوْهَا فَقَالَتْ نَعَمْ هُوَ هَذَا فَأَتَوْا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ لِيُرْجَمَ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا فَقَالَ لَهَا اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ وَقَالَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ
جامع ترمذی:
كتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
باب: زناپر مجبور کی گئی عورت کے حکم کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1454. وائل بن حجر کندی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک عورت نماز کے لیے نکلی، اسے ایک آدمی ملا، اس نے عورت کو ڈھانپ لیا اوراس سے اپنی حاجت پوری کی (یعنی اس سے زبردستی زنا کیا)، وہ عورت چیخنے لگی اوروہ چلا گیا، پھر اس کے پاس سے ایک (دوسرا) آدمی گزراتو یہ عورت بولی: اس (دوسرے) آدمی نے میرے ساتھ ایسا ایسا (یعنی زنا) کیا ہے۱؎ اور اس کے پاس سے مہاجرین کی بھی ایک جماعت گزری تو یہ عورت بولی: اس آدمی نے میرے ساتھ ایسا ایسا (یعنی زنا) کیا ہے، (یہ سن کر) وہ لوگ گئے اور جا کر انہوں نے اس آدمی کو پکڑ لیا جس کے بارے میں اس عورت نے گمان کیا تھا کہ اسی نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے اور اسے اس عورت کے پاس لائے، وہ بولی: ہاں، وہ یہی ہے، پھر وہ لوگ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے، چنانچہ جب آپﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، تو اس عورت کے ساتھ زنا کرنے والا کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! اس کے ساتھ زنا کرنے والا میں ہوں، پھر آپﷺ نے اس عورت سے فرمایا: ’’تو جا اللہ نے تیری بخشش کردی ہے۲؎‘‘ اورآپ نے اس آدمی کو (جوقصوروارنہیں تھا) اچھی بات کہی۔۳؎ اور جس آدمی نے زنا کیا تھا اس کے متعلق آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے رجم کرو‘‘، آپ نے یہ بھی فرمایا: ’’اس (زانی) نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ اس طرح توبہ کرلیں تو ان سب کی توبہ قبول ہوجائے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔۲۔ علقمہ بن وائل بن حجر کا سماع ان کے والد سے ثابت ہے، یہ عبدالجباربن وائل سے بڑے ہیں اورعبدالجبارکا سماع ان کے والد سے ثابت نہیں۔