موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْكَلْبِ يَأْكُلُ مِنْ الصَّيْدِ)
حکم : صحیح
1470 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَإِنْ أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَتْ كِلَابَنَا كِلَابٌ أُخَرُ قَالَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ قَالَ سُفْيَانُ أَكْرَهُ لَهُ أَكْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الصَّيْدِ وَالذَّبِيحَةِ إِذَا وَقَعَا فِي الْمَاءِ أَنْ لَا يَأْكُلَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي الذَّبِيحَةِ إِذَا قُطِعَ الْحُلْقُومُ فَوَقَعَ فِي الْمَاءِ فَمَاتَ فِيهِ فَإِنَّهُ يُؤْكَلُ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْكَلْبِ إِذَا أَكَلَ مِنْ الصَّيْدِ فَقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْأَكْلِ مِنْهُ وَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ
جامع ترمذی:
كتاب: شکار کے احکام ومسائل
باب: کتاشکار میں سے کھا لے اس کے حکم کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1470. عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سدھائے ہوئے کتے کے متعلق پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’جب تم اپنا سدھایا ہوا کتا روانہ کرو، اور (بھیجتے وقت اس پر) اللہ کانام (یعنی بسم اللہ) پڑھ لو توتمہارے لیے جوکچھ وہ روک رکھے اسے کھاؤ اور اگروہ شکار سے کچھ کھا لے تومت کھاؤ ، اس لیے کہ اس نے شکاراپنے لیے روکا ہے‘‘، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ کا کیا خیال ہے اگرہمارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے شریک ہوجائیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم نے اللہ کا نام (یعنی بسم اللہ) اپنے ہی کتے پر پڑھا ہے دوسرے کتے پرنہیں‘‘۔ سفیان (ثوری) کہتے ہیں: آپﷺ نے اس کے لیے اس کا کھانا درست نہیں سمجھا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ذبیحہ اورشکارکے سلسلے میں صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اوردوسرے لوگوں کے نزدیک اسی پرعمل ہے کہ جب وہ پانی میں گرجائیں تو انہیں کوئی نہ کھائے اور بعض لوگ ذبیحہ کے بارے میں کہتے ہیں: جب اس کا گلا کاٹ دیا جائے، پھر پانی میں گرے اور مرجائے تو اسے کھایا جائے گا، عبداللہ بن مبارک کا یہی قول ہے۔۲۔ اہل علم کا اس مسئلہ میں کہ جب کتا شکارکا کچھ حصہ کھا لے اختلاف ہے، اکثراہل علم کہتے ہیں: جب کتا شکار سے کھا لے تو اسے مت کھاؤ، سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔۳۔ جب کہ صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور دوسرے لوگوں نے کھانے کی رخصت دی ہے، اگرچہ اس میں سے کتے نے کھا لیا ہو۔