قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الشَّاةَ الْوَاحِدَةَ تُجْزِي عَنْ أَهْلِ الْبَيْتِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1505 .   حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ سَأَلْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ كَيْفَ كَانَتْ الضَّحَايَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ الرَّجُلُ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ حَتَّى تَبَاهَى النَّاسُ فَصَارَتْ كَمَا تَرَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ مَدَنِيٌّ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ضَحَّى بِكَبْشٍ فَقَالَ هَذَا عَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا تُجْزِي الشَّاةُ إِلَّا عَنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ

جامع ترمذی:

كتاب: قربانی کے احکام ومسائل 

  (

باب: ایک بکری کی قربانی گھرکے سارے افراد کی طرف سے کافی ہے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1505.   عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابوایوب انصاری ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: ایک آدمی اپنی اور اپنے گھروالوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا، وہ لوگ خود کھاتے تھے اور دوسروں کو کھلاتے تھے یہاں تک کہ لوگ (کثرت قربانی پر) فخرکرنے لگے، اوراب یہ صورت حال ہوگئی جو دیکھ رہے ہو۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ راوی عمارہ بن عبداللہ مدنی ہیں، ان سے مالک بن انس نے بھی روایت کی ہے۔۳۔ بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، ان دونوں نے نبی اکرمﷺ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ آپﷺ نے ایک مینڈھے کی قربانی کی اورفریایا: ’’یہ میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے‘‘۔۴۔ بعض اہل علم کہتے ہیں: ایک بکری ایک ہی آدمی کی طرف سے کفایت کرے گی ، عبداللہ بن مبارک اوردوسرے اہل علم کا یہی قول ہے ۔ (لیکن راجح پہلا قول ہے)