تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی ان کافروں کو پہلے اسلام کی دعوت دی جائے اگر انہیں یہ منظور نہ ہو تو ان سے جزیہ دینے کو کہاجائے اگر یہ بھی منظور نہ ہو تو پھر حملہ کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔
۲؎: جزیہ ایک متعین رقم ہے جو سالانہ ایسے غیر مسلموں سے لی جاتی ہے جو کسی اسلامی مملکت میں رہائش پذیر ہوں، اس کے بدلے میں ان کی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کی ذمہ داری اسلامی مملکت کی ہوتی ہے۔
نوٹ: (سند میں ابوالبختری کا لقاء سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے اس لیے سند میں انقطاع ہے،نیز ’’عطاء بن السائب‘‘ اخیرعمر میں مختلط ہوگئے تھے، لیکن قتال سے پہلے کفار کو مذکورہ تین باتوں کی پیشکش بریدہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے دیکھئے: الإرواء رقم: ۱۲۴۷)