قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنْ يُعْطَى الْفَيْئَ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1556 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ كَتَبَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ وَكَانَ يَغْزُو بِهِنَّ فَيُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ وَأَمَّا بِسَهْمٍ فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ بِسَهْمٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأُمِّ عَطِيَّةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُسْهَمُ لِلْمَرْأَةِ وَالصَّبِيِّ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصِّبْيَانِ بِخَيْبَرَ وَأَسْهَمَتْ أَئِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ لِكُلِّ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ بِخَيْبَرَ وَأَخَذَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَهُ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ يَقُولُ يُرْضَخُ لَهُنَّ بِشَيْءٍ مِنْ الْغَنِيمَةِ يُعْطَيْنَ شَيْئًا

جامع ترمذی:

كتاب: سیر کے بیان میں 

  (

باب: مالِ غنیمت کن لوگوں کے درمیان تقسیم ہوگا​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1556.   یزید بن ہرمزسے روایت ہے کہ نجدہ بن عامرحروری نے ابن عباس ؓ کے پاس یہ سوال لکھ کربھیجا کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کوساتھ لے کر جہاد کرتے تھے؟ اورکیا آپ ان کے لیے مال غنیمت سے حصہ بھی مقرر فرماتے تھے؟ ابن عباس ؓ نے ان کوجواب میں لکھا : تم نے میرے پاس یہ سوال لکھا ہے: کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کو ساتھ لے کر جہاد کرتے تھے؟ ۱ ؎ ہاں، آپ ان کے ہمراہ جہاد کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج کرتی تھیں اور مال غنیمت سے ان کو (بطور انعام) کچھ دیا جاتا تھا، رہ گئی حصہ کی بات تو آپﷺ نے ان کے لیے حصہ نہیں مقررکیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں انس اورام عطیہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری اورشافعی کا بھی یہی قول ہے، بعض لوگ کہتے ہیں: عورت اور بچہ کو بھی حصہ دیاجائے گا، اوزاعی کا یہی قول ہے۔۴۔ اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے خیبرمیں بچوں کو حصہ دیا اور مسلمانوں کے امراء نے ہر اس مولود کے لیے حصہ مقررکیا جو دشمنوں کی سرزمین میں پیداہوا ہو، اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے خبیرمیں عورتوں کو حصہ دیا اورآپ کے بعد مسلمانوں نے اسی پرعمل کیا ہے۔