موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا يَحِلُّ مِنْ أَمْوَالِ أَهْلِ الذِّمَّةِ)
حکم : صحیح
1589 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَمُرُّ بِقَوْمٍ فَلَا هُمْ يُضَيِّفُونَا وَلَا هُمْ يُؤَدُّونَ مَا لَنَا عَلَيْهِمْ مِنْ الْحَقِّ وَلَا نَحْنُ نَأْخُذُ مِنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ أَبَوْا إِلَّا أَنْ تَأْخُذُوا كَرْهًا فَخُذُوا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَيْضًا وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُمْ كَانُوا يَخْرُجُونَ فِي الْغَزْوِ فَيَمُرُّونَ بِقَوْمٍ وَلَا يَجِدُونَ مِنْ الطَّعَامِ مَا يَشْتَرُونَ بِالثَّمَنِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوا إِلَّا أَنْ تَأْخُذُوا كَرْهًا فَخُذُوا هَكَذَا رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ مُفَسَّرًا وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِنَحْوِ هَذَا
جامع ترمذی:
كتاب: سیر کے بیان میں
باب: ذمی کے مال سے کتنا لینا جائزہے؟
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1589. عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ہم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرتے ہیں جو نہ ہماری مہمانی کرتے ہیں، نہ ان پر جو ہمارا حق ہے اسے ادا کرتے ہیں، اور ہم ان سے کچھ نہیں لیتے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر وہ نہ دیں سوائے اس کے کہ تم زبردستی ان سے لو، تو زبردستی لے لو‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ اسے لیث بن سعد نے بھی یزید بن ابی حبیب سے روایت کیا ہے (جیسا کہ بخاری کی سند میں ہے)۔۳۔ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ صحابہ جہاد کے لیے نکلتے تھے تو وہ ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرتے، جہاں کھانا نہیں پاتے تھے، کہ قیمت سے خریدیں، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر وہ (کھانا) فروخت کرنے سے انکار کریں سوائے اس کے کہ تم زبردستی لو تو زبردستی لے لو‘‘۔۴۔ ایک حدیث میں اسی طرح کی وضاحت آئی ہے، عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے، وہ بھی اسی طرح کا حکم دیا کرتے تھے۱؎۔