قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي غَزْوِ الْبَحْرِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1645 .   حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ نَحْوَ مَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ هِيَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ

جامع ترمذی:

كتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں 

  (

باب: سمندرمیں جہادکرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1645.   انس بن مالک ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺام حرام بنت ملحان کے گھر جب بھی جاتے، وہ آپﷺ کو کھانا کھلاتیں، ام حرام‬ ؓ ع‬بادہ بن صامت ؓ کے عقد میں تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپﷺ کو کھانا کھلایا اور آپﷺ کے سر میں جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں، آپ سوگئے، پھر آپﷺ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے، ام حرام کہتی ہیں: میں نے پوچھا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ کو کیا چیز ہنسا رہی ہے؟ آپ نے (جواب میں) فرمایا: ’’میرے سامنے میری امت کے کچھ مجاہدین پیش کئے گئے، وہ اس سمندرکے سینہ پر سوارتھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے۔‘‘ راوی کو شک ہے کہ آ پﷺ نے «مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ» کہا، یا «مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ» میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں کردے، چنانچہ آپﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی، آپ پھراپنا سررکھ کرسوگئے، پھر ہنستے ہوئے بیدارہوئے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپ کوکیا چیزہنسا رہی ہے؟ فرمایا: ’’میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے پیش کئے گئے‘‘، آپ نے اسی طرح فرمایا جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ مجھے ان لوگوں میں کردے، آپﷺ نے فرمایا: تم (سمندرمیں) پہلے (جہادکرنے) والے لوگوں میں سے ہو'۔ انس ؓ کہتے ہیں: معاویہ بن ابی سفیان ؓ کے زمانہ میں ام حرام سمندری سفر پر (ایک جہاد میں) نکلیں تو وہ سمندرسے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر گئیں اور ہلاک ہوگئیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔۲۔ ام حرام بنت ملحان ام سلیم کی بہن اورانس بن مالک کی خالہ ہیں، (اورنبی اکرمﷺکے ننہال میں سے قریبی رشتہ دارتھیں)۔