موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا ذُكِرَ أَنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلالِ السُّيُوفِ)
حکم : صحیح
1659 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَال سَمِعْتُ أَبِي بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ قَالَ نَعَمْ فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ وَكَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيِّ وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو بَكْرِ ابْنُ أَبِي مُوسَى قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هُوَ اسْمُهُ
جامع ترمذی:
كتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں
(باب: جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1659. ابوبکربن ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں نے دشمنوں کی موجودگی میں اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں‘‘۱؎ ، قوم میں سے ایک پراگندہ ہیئت والے شخص نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، چنانچہ وہ آدمی لوٹ کراپنے ساتھیوں کے پاس گیا اوربولا: میں تم سب کو سلام کرتا ہوں، پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑدیا اور اس سے لڑائی کرتارہا یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف جعفربن سلیمان ضبعی کی روایت سے جانتے ہیں۔