قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِ الثُّومِ مَطْبُوخًا​)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

1810 .   حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِمْ فَتَكَلَّفُوا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَكَرِهَ أَكْلَهُ فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَأُمُّ أَيُّوبَ هِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: کھانے کے احکام ومسائل 

  (

باب: پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1810.   ام ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے: نبی اکرم ﷺ (ہجرت کے بعد) ان کے گھرٹھہرے، ان لوگوں نے آپﷺ کے لیے پرتکلف کھانا تیارکیا جس میں کچھ ان سبزیوں (گندنا وغیرہ) میں سے تھی، چنانچہ آپﷺ نے اسے کھانا ناپسند کیا اورصحابہ سے فرمایا: ’’تم لوگ اسے کھاؤ، اس لیے کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں ڈرتاہوں کہ میں اپنے رفیق (جبریل) کو تکلیف پہچاؤں‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔۲۔ ام ایوب ابوایوب انصاری کی بیوی ہیں۔