قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخَلِّ​)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

1841 .   حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ فَقُلْتُ لَا إِلَّا كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ لَا أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ فَقُلْتُ أَبُو حَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ فَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ تَكَلَّمَ فِيهِ وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ

جامع ترمذی:

كتاب: کھانے کے احکام ومسائل 

  (

باب: سرکہ کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1841.   ام ہانی بنت ابوطالب‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺمیرے گھرتشریف لائے اورفرمایا:'' کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے ؟'' میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چندخشک ٹکڑے اورسرکہ ہے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اسے لاؤ، وہ گھرسالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو''۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے ، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعدہوئی، ۳- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتاہوں، ۴- میں نے پھرپوچھا: آپ کی نظرمیں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اورمیرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔