موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِبْطَالِ الْمِيرَاثِ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالْكَافِرِ)
حکم : صحیح
2108 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَكَذَا رَوَاهُ مَعْمَرٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ نَحْوَ هَذَا وَرَوَى مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَحَدِيثُ مَالِكٍ وَهْمٌ وَهِمَ فِيهِ مَالِكٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مَالِكٍ فَقَالَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ مَالِكٍ قَالُوا عَنْ مَالِكٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ هُوَ مَشْهُورٌ مِنْ وَلَدِ عُثْمَانَ وَلَا يُعْرَفُ عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَاخْتَلَفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مِيرَاثِ الْمُرْتَدِّ فَجَعَلَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْمَالَ لِوَرَثَتِهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَرِثُهُ وَرَثَتُهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
جامع ترمذی:
كتاب: وراثت کے احکام ومسائل
باب: مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت باطل ہو نے کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2108. اس سند سے بھی اسامہ ؓ سے ایسی ہی روایت ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ معمر اور کئی لوگوں نے زہری سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مالک نے اسے (عن الزهري، عن علي بن حسين، عن عمر بن عثمان، عن أسامة بن زيد، عن النبي ﷺ) کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مالک کی روایت میں وہم ہے اور یہ وہم مالک سے سرزد ہوا ہے، بعض لوگوں نے اس حدیث کی مالک سے روایت کرتے ہوئے (عن عمرو بن عثمان) کہا ہے، جب کہ مالک کے اکثر شاگردوں نے (عن مالك، عن عمر بن عثمان) کہا ہے۔۳۔ اورعمروبن عثمان بن عفان مشہور ہیں، عثمان کے لڑکوں میں سے ہیں اور عمربن عثمان معروف آدمی نہیں ہیں۔۴۔ اس باب میں جابر اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۵۔ اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے۔۶۔ بعض اہل علم نے مرتد کی میراث کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ اکثر اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ اس کا مال اس کے مسلمان وارثوں کا ہوگا۔۷۔ بعض لوگوں نے کہا ہے: اس کے مسلمان وارث اس کے مال کا وارث نہیں ہوں گے، ان لوگوں نے نبی اکرم ﷺ (کی اسی حدیث) (لَايَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ) (یعنی مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا ہے) سے استدلال کیا ہے شافعی کا یہی قول ہے۔