قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِبْطَالِ مِيرَاثِ وَلَدِ الزِّنَا​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2113 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ عَاهَرَ بِحُرَّةٍ أَوْ أَمَةٍ فَالْوَلَدُ وَلَدُ زِنَا لَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى غَيْرُ ابْنِ لَهِيعَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا لَا يَرِثُ مِنْ أَبِيهِ

جامع ترمذی:

كتاب: وراثت کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ولدالزنا کی میراث باطل ہونے کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2113.   عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی آزاد عورت یاکسی لونڈی کے ساتھ زناکرے تو (اس سے پیدا ہونے والا) لڑکا ولد زنا ہوگا، نہ وہ (اس زانی کا) وارث ہوگا۔ نہ زانی (اس کا) وارث ہوگا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابن لہیعہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی اس حدیث کوعمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے۔۲۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ ولد زنا اپنے باپ کا وارث نہیں ہوگا۔