قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْمَعُ النِّدَاءَ فَلاَ يُجِيبُ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

217 .   حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي أَنْ يَجْمَعُوا حُزَمَ الْحَطَبِ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَالُوا مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْ فَلَا صَلَاةَ لَهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا عَلَى التَّغْلِيظِ وَالتَّشْدِيدِ وَلَا رُخْصَةَ لِأَحَدٍ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: جو اذان سنے اور نماز میں حاضر نہ ہواس کی شناعت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

217.   ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’میں نے ارادہ کیا کہ اپنے کچھ نوجوانوں کو میں لکڑی کے گٹھر اکٹھا کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کا حکم دوں تو کھڑی کی جائے، پھر میں ان لوگوں (کے گھروں) کو آگ لگا دوں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو ہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابوالدرداء، ابن عباس، معاذ بن انس اور جابر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- صحابہ میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ جو اذان سُنے اور نماز میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی۔۴- بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ بر سبیل تغلیظ ہے (لیکن)، کسی کو بغیر عذر کے جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں۔