قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي طُلُوعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2186 .   حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا اطْلُعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ ثُمَّ قَرَأَ وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا قَالَ وَذَلِكَ قِرَاءَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي مُوسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں

 

تمہید کتاب  (

باب: مغرب( پچھم) سے سورج نکلنے کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2186.   ابوذر ؓ کہتے ہیں: سورج ڈوبنے کے بعد میں مسجد میں داخل ہوا، اس وقت نبی اکرمﷺ تشریف فرما تھے، آپﷺ نے پوچھا: ابوذر! جانتے ہو سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اوراس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ سجدے کی اجازت لینے جاتا ہے، اسے اجازت مل جاتی ہے لیکن ایک وقت اس سے کہا جائے گا: اسی جگہ سے نکلوجہاں سے آئے ہو، لہٰذا وہ پچھم سے نکلے گا، پھرآپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا﴾ (یہ اس کا ٹھکانا ہے)‘‘ راوی کہتے ہیں:عبداللہ بن مسعود ؓ کی قرأت یہی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں صفوان بن عسال، حذیفہ، اسید، انس اورابوموسیٰ اشعری‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔