قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الدَّجَّالِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2235 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ وَلَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَئِذٍ لِلنَّاسِ وَهُوَ يُحَذِّرُهُمْ فِتْنَتَهُ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ حَتَّى يَمُوتَ وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں

 

تمہید کتاب  (

باب: دجال کی نشانیوں کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2235.   عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوے اوراللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھردجال کا ذکرکیا اورفرمایا: ’’میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اورتمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کوڈرایا ہے، نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، تم لوگ اچھی طرح جان لوگے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں‘‘،زہری کہتے ہیں: ہمیں عمربن ثابت انصاری نے خبردی کہ انہیں نبی اکرمﷺ کے بعض صحابہ نے بتایا: نبی اکرمﷺ جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرا رہے تھے (اس دن) آپﷺ نے فرمایا: ’’تم جانتے ہوکہ کوئی آدمی اپنے رب کومرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا، اور اس کی آنکھوں کے درمیان ’’ک ، ف، ر‘‘ لکھا ہوگا، اس کے عمل کو ناپسند سمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔