قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: "لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً"​)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

2312 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ المُهَاجِرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ، وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ أَطَّتِ السَّمَاءُ، وَحُقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ إِلَّا وَمَلَكٌ وَاضِعٌ جَبْهَتَهُ سَاجِدًا لِلَّهِ، وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الفُرُشِ وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ شَجَرَةً تُعْضَدُ» وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَنَسٍ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَيُرْوَى مِنْ غَيْرِ هَذَا الوَجْهِ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ، قَالَ: «لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ شَجَرَةً تُعْضَدُ»

جامع ترمذی:

كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی اکرم ﷺ کا فرمان کہ جو مجھے معلوم ہے وہ اگر تمہیں معلوم ہوجائے تو بہت کم ہنسوگے اوربہت زیادہ روؤگے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2312.   ابوذر ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بیشک میں وہ چیزدیکھ رہا ہوں جوتم نہیں دیکھتے اوروہ سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے۔ بیشک آسمان چرچرارہا ہے اور اسے چرچرانے کا حق بھی ہے، اس لیے کہ اس میں چار انگل کی بھی جگہ نہیں خالی ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر وہ تم لوگ بھی جان لوتو ہنسوگے کم اور روؤ گے زیادہ اور بستروں پراپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوگے، اور یقینا تم لوگ اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے میدانوں میں نکل جاتے‘‘، (اورابوذر) فر یا کرتے تھے کہ کاش میں ایک درخت ہوتا جوکاٹ دیا جاتا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اور یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ اس کے علاوہ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ ابوذر فرمایا کرتے تھے: کاش میں ایک درخت ہوتا کہ جسے لوگ کاٹ ڈالتے۔۳۔ اس باب میں ابوہریرہ، عائشہ، ابن عباس اور انس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔