تشریح:
۱؎: برتن کی قید سے حوض، تالاب اور نہر وغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ ہوں گے کیونکہ ان کا پانی قلتین سے زیادہ ہوتا ہے، پس سو کر اٹھنے کے بعد ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ امام شافعی نے باب کی اس حدیث کو استحباب پر محمول کیا ہے، یہی جمہور کا قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے اسے وجوب پر محمول کیا ہے، لیکن احمد نے اسے رات کی نیند کے ساتھ خاص کر دیا ہے اور اسحاق بن راہویہ نے اسے عام رکھا ہے، صاحب تحفہ الأحوذی نے اسحاق بن راہویہ کے مذہب کو راجح قرار دیا ہے، احتیاط اسی میں ہے، رات کی قید صرف اس لیے ہے کہ آدمی رات میں عموماً سوتا ہے، نیز صحیحین کی روایات میں ((مِنَ اللَّيْلِ)) کی بجائے ((مِنْ نَوْمِه)) ’’اپنی نیند سے‘‘ ہے تو یہ رات اور دن ہرنیند کے لیے عام ہوا۔