قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ اَحَادِیثِ عَائِشَةَ وَاَنَسٌ وَعَلِیٌ وَاَبِی هُرَیرَۃَؓ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2472 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ حِينَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَارِبًا مِنْ مَكَّةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ إِنَّمَا كَانَ مَعَ بِلَالٍ مِنْ الطَّعَامِ مَا يَحْمِلُهُ تَحْتَ إِبْطِهِ

جامع ترمذی:

كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: عائشہ‘انس‘علی اور ابوہریرہؓ کی حدیثیں

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2472.   انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے اللہ کی راہ میں ایسا ڈرایا گیا کہ اس طرح کسی کو نہیں ڈرایا گیا اور اللہ کی راہ میں مجھے ایسی تکلیفیں پہنچائی گئی ہیں کہ اس طرح کسی کو نہیں پہنچائی گئیں، مجھ پر مسلسل تیس دن ورات گزر جاتے اور میرے اور بلال کے لیے کوئی کھانا نہیں ہوتا کہ جسے کوئی جان والا کھائے سوائے تھوڑی سی چیز کے جسے بلال اپنی بغل میں چھپا لیتے تھے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس حدیث میں وہ دن مراد ہیں کہ جب آپ ﷺ اہل مکہ سے بیزار ہوکر مکہ سے نکل گئے تھے اور ساتھ میں بلال تھے، ان کے پاس کچھ کھانا تھا جسے وہ بغل میں دبائے ہوئے تھے۔