قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي افْتِرَاقِ هَذِهِ الأُمَّةِ)

حکم : حسن (الألباني)

2641. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الْأَفْرِيقِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً قَالُوا وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مُفَسَّرٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

جامع ترمذی: كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں (باب: امت محمدیہ کی فرقہ بندی کابیان​)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2641.

عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میری امت کے ساتھ ہو بہو وہی صورت حال پیش آئے گی جو بنی اسرائیل کے ساتھ پیش آ چکی ہے، (یعنی مماثلت میں دونوں برابر ہوں گے) یہاں تک کہ ان میں سے کسی نے اگر اپنی ماں کے ساتھ اعلانیہ زنا کیا ہو گا تو میری امت میں بھی ایسا شخص ہو گا جو اس فعل شنیع کا مرتکب ہو گا، بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے اورمیری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقہ کو چھوڑ کر باقی سبھی جہنم میں جائیں گے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! یہ کون سی جماعت ہو گی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ لوگ ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر ہوں گے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث جس میں ابوہریرہ کے حدیث کے مقابلہ میں کچھ زیادہ وضاحت ہے حسن غریب ہے۔ ہم اسے اس طرح صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔