قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْعِلْمِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2652 .   حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ النَّاسِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَزِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا

جامع ترمذی:

كتاب: علم اور فہم دین کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: علم کے ختم ہوجانے کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2652.   عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ علم اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے سینوں سے کھینچ لے، لیکن وہ علم کو علماء کی وفات کے ذریعہ سے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں رکھے گا تو لوگ اپنا سردار جاہلوں کو بنا لیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، وہ خود گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ یہ حدیث زہری نے عروہ سے اور عروہ نے عبداللہ بن عمرو سے روایت کی ہے، اورزہری نے (ایک دوسری سند سے )عروہ سے اور عروہ نے عائشہ‬ ؓ ک‬ے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے۔۳۔ اس باب میں عائشہ اور زیاد بن لبید سے بھی روایت ہے۔