قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ​)

حکم : صحیح 

2676. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.

مترجم:

2676.

عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ایک دن ہمیں  نماز فجرکے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دینا سے (آخری بار) رخصت ہو کر جانے والے کیا کرتے ہیں، تو اللہ کے رسولﷺ! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے، امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیوں کہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا تو تم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیوں کہ یہ سب گمراہی ہیں۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پا لے تو اسے چاہیے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جما رہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبا لے‘‘۔ (اوراس پر عمل پیرارہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ ثوربن یزید نے بسند (خالد بن معدان عن عبدالرحمن بن عمرو السلمي عن عرباض بن ساریة عن النبی ﷺ) اسی طرح روایت کی ہے۔