قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ اتِّخَاذِ الْقُصَّةِ​ )

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2781 .   حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بِالْمَدِينَةِ يَخْطُبُ يَقُولُ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ هَذِهِ الْقُصَّةِ وَيَقُولُ إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ

جامع ترمذی:

کتاب: آداب واحکام کا بیان 

  (

باب: زائدبالوں کا گچھااپنے بال میں جوڑنے کی حرمت کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2781.   حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ ؓ کو مدینہ میں خطبہ کے دوران کہتے ہوئے سنا: اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان زائد بالوں کے استعمال سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور آپﷺ کہتے تھے: ’’جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے اسے اپنا لیا تو وہ ہلاک ہو گئے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ یہ حدیث متعدد سندوں سے معاویہ ؓ سے روایت کی گئی ہے۔