قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ أَلاَ رَجُلٌ يَحْمِلْنِي إِلَى قَوْمِهِ لابَلِّغَ كَلاَمَ رَبِّي)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2925 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ بِالْمَوْقِفِ فَقَالَ أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلْنِي إِلَى قَوْمِهِ فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں 

  (

باب: کیا تم لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جو مجھے اپنی قوم کے پاس لے چلے تاکہ میں انہیں رب کا کلام سنا ؤں

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2925.   جابر ؓ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ موقف (عرفات) میں اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہتے تھے: ’’ہے کوئی جو مجھے اپنی قوم میں لے چلے، کیوں کہ قریش نے مجھے اپنے رب کے کلام (قرآن) کی تبلیغ سے روک دیا ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب صحیح ہے۔