موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ)
حکم : صحیح
3004 . حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ بْنِ سَلْمٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا سُفْيَانَ اللَّهُمَّ الْعَنْ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ اللَّهُمَّ الْعَنْ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ فَنَزَلَتْ لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَتَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَأَسْلَمُوا فَحَسُنَ إِسْلَامُهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ لَمْ يَعْرِفْهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ وَعَرَفَهُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ آل عمران کی تفیسر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3004. عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے احد کے دن فرمایا: ’’اے اللہ! لعنت نازل فرما ابوسفیان پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما حارث بن ہشام پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما صفوان بن امیہ پر، تو آپﷺ پر یہ آیت ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْئٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ﴾ نازل ہوئی۔ تو اللہ نے انھیں توبہ کی توفیق دی، انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلام بہترین اسلام ثابت ہوا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ یہ روایت (عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ) کے طریق سے غریب ہے۔۳۔ زہری نے بھی اسے سالم سے اور انہوں نے بھی اپنے باپ سے روایت کیا ہے۔۴۔ محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو عمر بن حمزہ کی روایت سے نہیں جانا بلکہ زہری کی روایت سے جانا ہے۔