موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الشُّعَرَاءِ)
حکم : صحیح
3184 . حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَى وَكِيعٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيِّ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ شعراء سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3184. ام المومنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: جب یہ آیت ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ﴾۱؎ نازل ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اے صفیہ بنت عبدالمطلب، اے فاطمہ بنت محمد، اے بنی عبدالمطلب : سن لو میں اللہ سے متعلق معاملات میں تمہاری کچھ بھی حمایت، مدد وسفارش نہیں کر سکتا، ہاں (اس دنیا میں) میرے مال میں سے جو چاہو مانگ سکتے ہو‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اسی طرح روایت کی ہے وکیع اور کئی راویوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے باپ سے اورعروہ نے عائشہ سے محمد بن عبدالرحمن طفاوی کی حدیث کی مانند۔۳۔ اور بعض راویوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے باپ عروہ سے اورعروہ نے نبی اکرمﷺسے مرسلاً روایت کی ہے اورا س سند میں عائشہ ؓ کا ذکر نہیں کیا۔۴۔ اس باب میں علی اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔