قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الشُّعَرَاءِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3185 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا فَخَصَّ وَعَمَّ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنْ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي قُصَيٍّ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِنَّ لَكِ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ.

جامع ترمذی:

كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں 

  (

باب: سورہ شعراء سے بعض آیات کی تفسیر​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3185.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: جب آیت ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ﴾ (اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈرایئے) نازل ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے خاص وعام سبھی قریش کو اکٹھا کیا۱؎، آپﷺ نے انہیں مخاطب کرکے کہا: اے قریش کے لوگو! جانوں کو آگ سے بچا لو، اس لیے کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبدمناف کے لوگو! اپنے آپ کو جہنم سے بچا لو، کیوں کہ میں تمہیں اللہ کے مقابل میں کسی طرح کا نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اے بنی قصی کے لوگو! اپنی جانوں کو آگ سے بچالو۔ کیوں کہ میں تمہیں کوئی نقصان یا فائدہ پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے بنی عبدالمطلب کے لوگو! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، کیوں کہ میں تمہیں کسی طرح کا ضرر یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اے فاطمہ بنت محمد! اپنی جان کو جہنم کی آگ سے بچا لے، کیوں کہ میں تجھے کوئی نقصان یا نفع پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، تم سے میرا رحم (خون) کا رشتہ ہے سو میں احساس کو تازہ رکھوں گا‘‘۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: موسیٰ بن طلحہ کی روایت سے یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔