موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الشُّعَرَاءِ)
حکم : حسن صحیح
3186 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَشْعَرِيُّ قَالَ لَمَّا نَزَلَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فَرَفَعَ مِنْ صَوْتِهِ فَقَالَ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ يَا صَبَاحَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَوْفٍ عَنْ قَسَامَةَ بْنِ زُهَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى وَهُوَ أَصَحُّ ذَاكَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ شعراء سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3186. ابوموسی اشعری ؓ کہتے ہیں کہ جب آیت: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ ﴾ نازل ہوئی تو نبی اکرمﷺنے اپنی انگلیاں کانوں میں (اذان کی طرح) ڈال کر بلند آواز سے پکار کہا: ’’یا بنی عبدمناف! یا صباحاہ! اے عبدمناف کے لوگو! جمع ہو جاؤ (اورسنو اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشش کرو)‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔۲۔ بعض نے اس حدیث کو عوف سے، اورعوف نے قسامہ بن زہیرکے واسطہ سے نبی اکرمﷺسے مرسلاً روایت کیا ہے اور انہوں نے اس میں ابوموسیٰ (اشعری) سے روایت کا ذکر نہیں کیا اور یہی زیادہ صحیح ہے۔۳۔ میں نے اس کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے مذاکرہ کیا تو انہوں نے ابوموسیٰ اشعری کے واسطہ سے اس حدیث کی معرفت سے اپنی لاعلمی ظاہر کی۔