موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الزُّمَرِ)
حکم : صحیح
3243 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْعَمُ وَقَدْ الْتَقَمَ صَاحِبُ الْقَرْنِ الْقَرْنَ وَحَنَى جَبْهَتَهُ وَأَصْغَى سَمْعَهُ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْمَرَ أَنْ يَنْفُخَ فَيَنْفُخَ قَالَ الْمُسْلِمُونَ فَكَيْفَ نَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ تَوَكَّلْنَا عَلَى اللَّهِ رَبِّنَا وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ الْأَعْمَشُ أَيْضًا عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ زمر سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3243. ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں کیسے چین سے رہ سکتا ہوں جب کہ صور پھو نکنے والا صور کو منہ سے لگائے ہوئے اپنا رخ اسی کی طرف کئے ہوئے ہے، اسی کی طرف کان لگائے ہوئے ہے، انتظار میں ہے کہ اسے صور پھونکنے کا حکم دیا جاۓ تو وہ فوراً صور پھونک دے، مسلمانوں نے کہا: ہم (ایسے موقعوں پر) کیا کہیں اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ’’کہو: (حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ تَوَكَّلْنَا عَلَى اللَّهِ رَبِّنَا) (ہمیں اللہ کافی ہے اور کیا ہی اچھا کارساز ہے، ہم نے اپنے رب اللہ پر بھروسہ کر رکھاہے) راوی کہتے ہیں: کبھی کبھی سفیان نے ’’تَوَكَّلْنَا عَلَى اللَّهِ رَبِّنَا‘‘ کے بجائے ’’عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا‘‘ روایت کیا ہے۔ ( اس کے معنی بھی وہی ہیں) ہم نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے۔۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ اعمش نے بھی اسے عطیہ سے اور عطیہ نے ابوسعید خدری سے روایت کیا ہے۔