موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ حم عسق)
حکم : صحیح
3251 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَال سَمِعْتُ طَاوُسًا قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَعَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ فَقَالَ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ الْقَرَابَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: حٓمٓ عسق (سورہ شوریٰ) سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3251. طاؤس کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس ؓ سے اس آیت ﴿قُلْ لاَ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى﴾۱؎ کے بارے میں پوچھا گیا، اس پر سعید بن جبیر نے کہا: (قُرْبیٰ) سے مراد آل محمدﷺ ہیں، ابن عباس نے کہا: (تم نے رشتہ داری کی تشریح میں جلد بازی کی ہے) قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں تھی جس میں آپﷺ کی رشتہ داری نہ ہو، (آیت کا مفہوم ہے) اللہ نے کہا: میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا (بس میں تو یہ چاہتا ہوں کہ) ہمارے اور تمہارے درمیان جو رشتہ داری ہے اس کا پاس و لحاظ رکھو اور ایک دوسرے سے حسن سلوک کرو۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس سے آئی ہے۔