موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ وَالنَّجْمِ)
حکم : صحیح
3276 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى قَالَ انْتَهَى إِلَيْهَا مَا يَعْرُجُ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنْزِلُ مِنْ فَوْقٍ قَالَ فَأَعْطَاهُ اللَّهُ عِنْدَهَا ثَلَاثًا لَمْ يُعْطِهِنَّ نَبِيًّا كَانَ قَبْلَهُ فُرِضَتْ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ خَمْسًا وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَغُفِرَ لِأُمَّتِهِ الْمُقْحِمَاتُ مَا لَمْ يُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى قَالَ السِّدْرَةُ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ قَالَ سُفْيَانُ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ وَأَشَارَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ فَأَرْعَدَهَا و قَالَ غَيْرُ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ إِلَيْهَا يَنْتَهِي عِلْمُ الْخَلْقِ لَا عِلْمَ لَهُمْ بِمَا فَوْقَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ نجم سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3276. عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺ (معراج کی رات) سدرۃ المنتہی کے پاس پہنچے تو کہا: یہی وہ آخری جگہ ہے جہاں زمین سے چیزیں اٹھ کر پہنچتی ہیں اور یہی وہ بلندی کی آخری حد ہے جہاں سے چیزیں نیچے آتی اور اترتی ہیں، یہیں اللہ نے آپ کو وہ تین چیزیں عطا فرمائیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں فرمائی تھیں،(۱) آپ پر پانچ صلاتیں فرض کی گئیں۔(۲) سورہ بقرہ کی خواتیم (آخری آیات) عطا کی گئیں۔ (۳) اور آپ کی امتیوں میں سے جنہوں نے اللہ کے ساتھ شرک نہیں کیا، ان کے مہلک وبھیانک گناہ بھی بخش دیئے گئے، (پھر) ابن مسعود ؓ نے آیت ﴿إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى﴾ (النجم:16)۱؎ پڑھ کر کہا (السدرۃ) (بیری کا درخت) چھٹے آسمان پر ہے۔سفیان کہتے ہیں: سونے کے پروانے ڈھانپ رہے تھے اور سفیان نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے انہیں چونکا دیا (یعنی تصور میں چونک کر ان پروانوں کے اڑنے کی کیفیت دکھائی) مالک بن مغول کے سوا اور لوگ کہتے ہیں کہ یہیں تک مخلوق کے علم کی پہنچ ہے اس سے اوپر کیا کچھ ہے کیا کچھ ہوتا ہے انہیں اس کا کچھ بھی علم اور کچھ بھی خبر نہیں ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔