تشریح:
وضاحت:
۱؎: (لَا إِلٰهَ إِلَّا الله) افضل ترین ذکر اس لیے ہے کہ یہ اصل التوحید ہے اور توحید کے مثل کوئی نیکی نہیں، نیز یہ شرک کو سب سے زیادہ نفی کرنے والا جملہ ہے، اور یہ دونوں باتیں اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہیں، اور (الحمد لله) سب سے افضل دعاء اس معنی کر کے ہے کہ جو بندہ اللہ کی حمد کرتا ہے وہ اللہ کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيْدَنَّكُمْ﴾ (اگرتم میرا شکرادا کرو گے تو میں تم کو اور زیادہ دوں گا) تو اس سے بہتر طلب (دعاء) اور کیا ہو گی، اور بعض علماء کا کہنا ہے کہ (الحمد لله) سے اشارہ ہے سورہ الحمدللہ میں جو دعاء اس کی طرف ،یعنی ﴿إِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْم﴾ اور یہ سب سے افضل دعاء ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 484 :
رواه ابن حبان ( 2326 ) و الخرائطي في " فضيلة الشكر " ( 2 / 2 ) و البغوي في
شرح السنة ( 1 / 144 / 2 ) عن موسى بن إبراهيم الأنصاري عن طلحة بن خراش
الأنصاري قال : سمعت جابر بن عبد الله يقول : سمعت رسول الله صلى الله عليه
وسلم يقول : فذكره و قال البغوي : " هذا حديث حسن غريب لا يعرف إلا من حديث
موسى بن إبراهيم " .
قلت : و هو صدوق يخطىء كما في " التقريب " .